3 دسمبر 2024
ووٹنگ میں رسائی پذیری کیسے ممکن بنائی جا سکتی ہے؟ یہ کام رسائی میں رکاوٹوں کی سمجھ کر شروع ہوتا ہے۔
معذوری کے حامل افراد کی اس ملک میں برابری حاصل کرنے کی جدوجہد کی تاریخ، NYC میں معذور کمیونٹی کی حالت اور ووٹنگ کو تمام لوگوں کے لیے قابل رسائی بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات کا معائنہ کر کے، ہم مستقبل کے لیے یہ دیکھ سکتے ہیں کہ سٹی اور اس سے باہر ایک زیادہ قابل رسائی مستقبل کے لیے کیا درکار ہے۔
مختصر تاریخ: 504 Sit-In کی اہمیت
1973 کا ری ہیبیلیٹشن ایکٹ (Rehabilitation Act) معذوری کی بنیاد پر امتیازی سلوک روکنے کی اپنی نوعیت کی پہلی قانون سازی تھی۔ اس ایکٹ نے معذوری کی تعریف یوں کی کہ "کوئی بھی ایسا شخص جسے (A) کوئی جسمانی یا ذہنی کمزوری ہو، جو اس شخص کی زندگی کی ایک یا زیادہ بڑی سرگرمیاں انجام دینے کی صلاحیت کو محدود کرتی ہو، (B) جس کا ایسی کمزوری کا ریکارڈ موجود ہو یا (C) جسے ایسی کمزوری کا حامل سمجھا جاتا ہو"۔ امیریکنز ود ڈس ایبلٹیز ایکٹ (Americans with Disabilities Act, ADA)، جو 1990 میں قانون بنا، نے بعد میں اس زبان کو تبدیلی کی بنیاد کے طور پر استعمال کر کے اس کے معنی کو وسیع کیا اور "اپاہج (handicapped)" کو "معذور (disability)" سے بدل دیا۔
ریہیبیلیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 504 کو 1973 میں منظور کر کے قانون میں شامل کیا گیا تھا (اگرچہ اس سے پہلے دو مرتبہ ویٹو ہوا)۔ مگر یہ فوری اور مکمل طور پر نافذ کردہ نہیں تھا، جس کی وجہ سے معذوری کے حامل افراد ضروری معاونتوں اور عوامی خدمات تک رسائی سے محروم ہو رہے تھے۔ یہ چار سال تک غیر نافذ شدہ رہا۔ اس کی ایک بڑی وجہ کارباروں اور تنظیموں کی جانب سے دفعہ 504 کے نفاذ کے خلاف لابیئنگ تھی، جن کا کہنا تھا کہ ان سے یہ توقع کرنا بوجھ کا سبب اور ناجائز تھا کہ وہ رسائی پذیری کا نفاذ کریں، ورنہ وہ وفاقی فنڈنگ کھو دیں گے۔
1977 کے تاریخی احتجاج، جسے "504 Sit-in" (سٹ-ان) کہا جاتا ہے، کے دوران معذوری کے حامل افراد کے ایک گروہ نے معذوری کے حامل افراد کے لیے زیادہ رسائی پذیری اور معاونتوں کا مطالبہ کرنے کے لیے کئی شہروں میں دھرنے رکھے۔ کسی وقاقی عمارت میں سب سے بڑا دھرنا سین فرانسسکو میں تھا، جو 25 دن چلا۔ اس احتجاج نے امریکہ میں معذوری سے متعلقہ حقوق کو فروغ دیا اور آخر کار مستقبل کی قانون سازی کے لیے راستہ ہموار کرنے میں مدد دی۔
اس دورانہ، اگرچہ معذوری کے حامل افراد کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل تھا، ایسی رکاوٹیں موجود تھیں، جو ان کے لیے انتخاب کے دن پر تشریف لانے اور ووٹ ڈالنے کو مشکل یا ناممکن بنا رہی تھیں۔ مگر جب ووٹنگ ایکسیس ایبلٹی فار دی ایلڈرلی اینڈ ہینڈی کیپڈ ایکٹ (Voting Accessibility for the Elderly and Handicapped Act) 1984 منظور ہوا، تو اس نے وفاقی انتخابات میں پولنگ کی قابل رسائی جگہوں یا ووٹ ڈالنے کے متبادل طریقوں کو لاازمی بنا کر اس خلاء کو پر کیا۔
حالیہ سالوں کے دوران، 2009 میں منظور کیے جانے والے روزاز لاء (Rosa’s Law) نے عقلی معذوری کے حامل لوگوں کو پکارنے کے لیے لفظ "ریٹارڈیشن (retardation)" کو تبدیل کیا اور اس کی مذمت کی۔ یہ ایوان میں سے متفقہ طور پر منظور ہوا۔ اس قانون کی منظوری نے الفاظ کے معنی کو خراب کیے جانے کے اقرار اور معذوریوں کے حامل افراد کے لیے بیانیے کو بدلنے کے لیے وقفیت کا اظہار کیا۔ لفظ اہمیت رکھتے ہیں۔ ہم نے بحیثیت کمیونٹی معذور افراد کو قابو کرنے یا ان کا مذاق اڑانے کے لیے زبان کے استعمال کو چیلنج کرنے اور ان الفاظ کے استعمال کے بارے میں عوامی رویے میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کے لیے بڑی پیش رفت کی ہے۔
لفظ اہمیت رکھتے ہیں۔ ہم نے بحیثیت کمیونٹی بڑی پیش رفت کی ہے تاکہ معذور افراد کو قابو کرنے یا ان کا مذاق اڑانے کے لیے زبان کے استعمال کو چیلنج کریں اور ان الفاظ کے استعمال کے بارے میں عوامی رویے میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کریں۔
NYC اور اس سے باہر کی معذور کمیونٹی
میئر کے دفتر برائے معذوری کے حامل افراد (Mayor’s Office for People With Disabilities) کے مطابق 1 ملین سے زیادہ، یعنی ہر 6 میں سے 1 نیو یارکر، خود کو کسی معذوری کے حامل سمجھتے ہیں۔ اس بڑی تعداد کے باوجود، ان ایویٹیبل فاؤنڈیشن کے تحقیقی ادارے کی جانب سے منعقد کردہ نمونے کے ایک سروے کے مطابق معذور یا غیر معذور میں سے 66% افراد نے اتفاق کیا کہ فلم یا میڈیا میں معذوریوں کے حامل افراد کے لیے بہت کم نمائندگی ہے۔
مگر بدقسمتی سے یہ معمول ہے۔ زیادہ تر نجی اور عوامی جگہیں معذور لوگوں کو شامل کرنے کے لیے نہیں بنائی جاتیں۔ نتیجہ؟ معذوری کے حامل افراد ان جگہوں پر نہیں جا سکتے۔ تندرست لوگ یہ فرض کر لیتے ہیں کہ معذور افراد کو یا تو ان جگہوں میں دلچسپی نہیں یا ان کے درمیان موجود ہی نہیں۔ اور اس طرح، یہ جگہ ناقابل رسائی رہتی ہے۔ عدم رسائی ایک گول چکر ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟ نیو یارک سٹی کونسل کے مطابق، ایسے 283 MTA اسٹیشنز موجود ہیں، جو ناقابل رسائی ہیں اور ان کے لیے فنڈنگ کا کوئی منصوبہ اس وقت موجود نہیں۔ اور 73% ایلیویٹرز خراب ہیں۔ اس کے علاوہ،MTA کی 96% ویب سائٹس ویب مواد کی رسائی پذیری کی رہنماء ہدایات (Web Content Accessibility Guidelines, WCAG) ورژن 2.1 کی پابند نہیں ہیں۔
معذوریوں کے حامل افراد کو درپیش رکاوٹوں کی پانچ اقسام ہیں: جسمانی، انتظامی، رویوں کی، ٹیکنولاجی کی اور ابلاغی۔ رکاوٹوں کی مثالوں میں کسی داخلی راستے پر سیڑھیاں (جسمانی)، ایک دقیانوسی خیال (رویہ)، کسی پرانے قانون میں حقارت آمیز زبان (نظام)، ایک ناقابل رسائی ویب سائٹ (ٹیکنالوجی) یا ویڈیوز میں کیپشنز کی عدم موجودگی (ابلاغ) شامل ہیں۔
اگرچہ بہتری کی گنجائش موجود ہے، مگر نیویارک ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کے ساتھ، ان 22 ریاستوں میں سے ایک ہے، جہاں ایک ذہنی نااہلی انتخابی قانون موجود ہے۔ [1] NYS انتخابی قانون § 5-106(6) کہتا ہے کہ جن لوگوں کو عدالت کے حکم سے نااہل قرار دیا جائے، انہیں ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔ جب ایک عدالت فیصلہ کرتی ہے کہ ڈیولپمنٹ ڈس آرڈر (Developmental Disorder, DD) والاکوئی شخص نااہل ہے، تو یہ انہیں ووٹ دینے کے ان کے آئینی حق سے محروم کر دیتی ہے اور اس دقیانوسی خیال کی حمایت کرتی ہے کہ DD والے لوگ اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
NYC میں ووٹنگ کے لیے رسائی پذیری
ووٹ ڈالنا بنیادی حق ہے۔ در حقیقیت، یہ آئین میں 15، 19، 24 اور 26 واں حق ہے۔ معذوری کے حامل افراد مشکل یا برے تصورات کے بغیر انہی حقوق اور آزادیوں سے مستفید ہونا چاہیتے ہیں، جو اس ملک میں ہر شہری کو حاصل ہیں۔
Center for the Independence of the Disabled (دی سینٹر فار دی انڈیپنڈنس آف دی ڈس ایبلڈ) کی جانب سے منعقد کردہ ایک سروے میں پایا گیا کہ معذوریوں کے حامل افراد کے لیے صرف اپنے علاقے کی پول سائیٹس میں داخل ہونا ہی ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔
NYC میں کل 64% ووٹر سائیٹس پر رسائی پذیری میں ایک یا زیادہ رکاوٹیں موجود ہیں، جو بڑھوتری کی معذوریوں والے افراد کی جانب سے شناخت کردہ ہیں۔ لیکن معذوری کے حامل افراد کے لیے ووٹنگ کو قابل رسائی بنانے کے کئی طریقے موجود ہیں۔ مثلًا: سٹی کی کئی ایجنسیاں 77 سے زائد پولنگ سائٹس تک مفت ذرائع آمد و رفت فراہم کرتی ہیں۔
انتخابات بورڈ (Board of Elections, BOE) کی ADA یونٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے وقف ہے کہ پانچوں بوروز میں پول سائٹس انتخاب کے دن پر اور قبل از وقت ووٹنگ کے دوران تمام ووٹرز کے لیے قابل رسائی ہوں۔ وہ یقینی بناتے ہیں کہ ہر پول سائٹ پر کم از کم ایک بیلٹ مارکنگ ڈیوائس اور ایک ADA پرائیویسی بوتھ نصب ہوں، تاکہ ہر شخص کو نجی اور خود مختار طور پر اپنے بیلٹ پر نشان لگانے کی صلاحیت حاصل ہو۔ ان کی جانب سے قبل از ووٹنگ کے نفاذ نے بھی ووٹنگ کو آسان تر بنانے میں مدد کی ہے۔ ایک قابل رسائی ڈاک بیلٹ بھی درخواست پر دستیاب ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ، کئی خودمختار اور سٹی سے تعلق رکھنے والے ادارے، بشمول CFB، موجودہ مشکلات کا اقرار کر کے اور جہاں ممکن ہو، عارضی رسائی پذیری فراہم کر کے پول سائٹ پر رسائی پذیری فراہم کر کے، ووٹرز کے لیے تعلیم کو بڑھانے کی وکالت کر کے اور ووٹرز کے لیے رسائی پذیری کے متعلق آگاہی بہتر کرنے کے لیے تعلیمی مواقع یا تربیت فراہم کر کے پول سائٹ پر رسائی پذیری کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ووٹنگ کو قابل رسائی بنانے میں کامیابی کا ایک بڑا حصہ صرف ووٹنگ کے لیے جانا اور اتحادی بننا ہے۔ ہم معذور افراد کی کمیونٹی کے لیے اوران کی طرف سے اسپانسر شدہ تقریبات میں رضاکارانہ طور پر کام اور شرکت کرتے ہیں، تاکہ ہم ان کی باتیں سن سکیں اور جہاں ضرورت ہو، قدم اٹھا سکیں۔
ووٹنگ کو قابل رسائی بنانے میں کامیابی کا ایک بڑا حصہ صرف ووٹنگ کے لیے جانا اور اتحادی بننا ہے۔ ہم معذور افراد کی کمیونٹی کے لیے اوران کی طرف سے اسپانسر شدہ تقریبات میں رضاکارانہ طور پر کام اور شرکت کرتے ہیں، تاکہ ہم ان کی باتیں سن سکیں اور جہاں ضرورت ہو، قدم اٹھا سکیں۔
CFB کا رسائی پذیری کا منصوبہ
میئر کے دفتر برائے معذوری کے حامل افراد اور مقامی قانون 12 کے مطابق، CFB نے ایک جامع پانچ-سالہ رسائی پذیری کا منصوبہ تشکیل دیا ہے، تاکہ ہم ووٹرز کی بہترین خدمت کر سکیں۔ ہم رسائی پذیری کے پہلؤں کو اس بنیاد پر حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ کس قسم کی رسائی درکار ہے: جسمانی، ڈیجیٹل، پروگرامیٹک، ابلاغی یا جائے کار میں بہتریوں کے حوالے سے، تاکہ ہم یقینی بنا سکیں کہ CFB زیادہ منصفانہ ہو۔ یہ منصوبہ اقدامات کرنے کے لیے مختص ہے: ہم اندرونی اور بیرونی طور پر زیادہ قابل رسائی تجربہ بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
CFB کا رسائی پذیری کا منصوبہ بہتری کے لیے حقیقت پسندانہ سیاق وسباق اور خیالات پیش کرتا ہے۔ یہ آغاز سے اختتام تک ووٹرز کے لیے ایک قابل رسائی راستہ بنانے کے عزم کے طور پر قائم ہے۔ ایسا کرنے کے لیے، ہم نے عوام کے لیے منصوبے کو ملاحظہ کرنے اور اس پر تبصرہ کرنے کے لیے جگہ رکھی ہے، تاکہ ہم یقینی بنا سکِں کہ ہم ہر قدم پر کمیونٹی کو ذہن میں رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ ابلاغ بہت اہم ہے اور کمیونٹی کے ساتھ اس رابطے کے بغیر، ہم اپنی ایجنسی کے مقصد، جیسے اپنی مقامی جمہوریت کو زیادہ کھلی، شفاف اور منصفانہ بنانے میں براہ راست ناکام ہو جائیں گے۔
مگر یہ صرف ایک قدم ہے۔ رسائی پذیری کے لیے خانے پر کرنے والا طریقہ نہیں اپنایا جانا چاہیے۔ ہمیں اس کی بجائے لوگوں کی ضروریات کی باریکیوں کو سننے اور سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رسائی پذیری صرف ایک مرتبہ نافذ کیے جانے والا حل نہیں ہے — یہ ایک مسلسل گفتگو ہے، جو ہمدردی اور سمجھ مانگتی ہے۔